انسان اور اسکی خواہشات

  • اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے اس دنیا میں اتارا تا کہ  وہ اللہ تعالی کے بتائے ہوئے احکامات میں پر زندگی  گزارے۔ اللہ تعالی نے انسان کو بہت سی صلاحیتوں  سے نوازا ہے تا کہ  وہ اس دنیا میں چل سکے اور اپنی زندگی اچھے  سے گزار سکے۔ اللہ تعالی ہر انسان کو پیدا کرتا ہے ایک خاص مقصد کے لئے، پھر اسی مقصد کو تلاش کرنے کے لیے انسان کو زندگی عطا کرتا ہے۔ لیکن انسان اس زندگی کو پا لینے کے بعد ایک دوڑ میں شامل ہو جاتا ہے اور وہ دوڑ ہوتی ہے خواہشوں کی، ان خواہشوں کی دوڑ میں  وہ اپنے مقصد کو ڈھونڈنا بھول جاتا ہے اور بس اسی کوشش میں لگا رہتا ہے کہ  وہ اپنے اندر کی تمام خواہشوں  کو پا لے۔ ہر انسان اپنے اندر ہزار خواہشیں  لے کر چل رہا ہوتا ہے مگر ان خواہشوں  کا علم سوائے اسکی ذات  کے کسی کو نہیں  ہوتا۔ بہت سی خواہشوں کو وہ پورا کرتا ہے مگر بہت سی ایسی خواہشات ہوتی جن کی تکمیل نئ ہو پاتی اور وہ ان خواہشات کو اپنے اندر ہی دفن کر دیتا۔
    خواہشات کا سمندر لئے   ہوئے انسان اپنی پوری زندگی بسر کر دیتا ہے جن میں  سے کچھ تو وہ پا لیتا ہے مگر کچھ کو وہ ادھورا ہی چھوڑ دیتا ہے اور ایسے ہی آگے نئی نئی خواہشات کو جنم دیتا ہے جس کے سائے میں وہ  اپنی زندگی  گزار دیتا ہے ۔کچھ لوگ یہ  جاننے  کے باوجود  بھی ک انکی بعض  خواہشات پوری نا ہو سکے گی مگر  وہ پھر بھی انکے پیچھے  بھاگتے رہتے ہے۔خواہشات کو پورا کرنے کے لئے انسان اپنی پوری زندگی گوا دیتا ہے اور اپنی زندگی کا اصل  مقصد بھول جاتا ہے ۔ انسانی خواہشات  کبھی  کم نا ہونے والی چیز ہے، یہ  روز روز بڑھتی  ہی چلی جاتی ہیں  اور زندگی ک ایک مقام پر انسان کو اس جگہ  لا کھڑا کرتی ہے جہاں سے اس کا واپس جانا ناممکن  سا ہوتا ہے۔ انسان  اپنی خواہشوں کو پورا کرنے میں  اتنا آگے نکل جاتا ہے کہ اس کو اپنے آس پاس کچھ نظر نہیں آتا۔ اس دنیا کی آسائیشیں انسان کے دل میں  صرف  خواہشات ہی پیدا کرتی ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو افضل مقام عطا کیا ہے اسکو سوچنے  سمجھنے  کی صلاحیت سے بخشا ہے پر باز اوقات ہم انسان اپنی حسرتوں کو پورا کرنے کے لیے اِس حد تک بڑھ جاتے ہیں کے ہمارا ضمیر تک مر جاتا ہے اور ہم ان حسرتوں ، خواہشوں کو پورا کرنے کی خاطر کوئی بھی غلط قدم اٹھا لیتے ہیں اور ایسے ہم اپنی سوچنے  سمجھنے  کی صلاحیت کو خود اپنے ہاتھوں  سے دفن کر دیتے ہیں . ہر انسان کے کئ  روپ ہوتے ہیں اور ان میں سے ایک روپ اس کو خواہشوں کی تکمیل کرنے میں مدد کرتا ہے . انسان اندر  سے کچھ ہے اور باہر سے کچھ وہ اپنے کئی روپ بدلتا ہے۔کسی کے سامنے وہ کچھ ہوتا ہے اور کسی کے سامنے کچھ اور۔ سب سے بڑی چیز جو انسان کو برباد کرتی ہے وہ ہوتا ہے اس کا نفس  لیکن اگر وہ اپنے نفس پہ قابو پا جائے تو زندگی سنور جائے پر اگر وہ اِس کو کھلا چور دے تو یہ نفس  انسان کو تباہ و برباد کر دیتا ہے . اللہ تعالی نے ہمیں اِس دُنیا میں بھیجا ہے اور ہمارے ساتھ کئی لوگوں کو جوڑ کر رکھ دیا ہے جن سے کبھی ہم دور نی ہو سکتے ، ہمارا كھانا پینا ، اٹھنا بیٹھنا سب انہی کے ساتھ ہے . ہم اپنی زندگی کے فیصلے ان کے مشورے کے بغیر نی کر سکتے . مگر کچھ تو ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جن کو اپنے ارد گرد والے لوگوں سے فرق نی پڑتا اور وہ اپنے نفس کے پیچھے بھاگ رہے ہوتے ہیں ، اپنی جائز اور نا جائز خواہشات  کو پورا کر رہے ہوتے ہیں۔انسان اس دنیا میں اتنا مگن ہو گیا ہے کہ اس کو اپنی زندگی کے بارے میں کوئی فکر نھیں، جب کہ یہ دنیا تو صرف کچھ وقت کی ہے اصل زندگی تو موت کے بعد کی ہے پر اس دنیا کی آسائیشیں ایسی ہے کہ انسان کہیں گم ہو گیا ہے اور وہ اس دنیا میں آنے کا اصل مقصد بھول گیا ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو اپنی عبادت کرنے کے لیے بھیجا، اس کو اس دنیا میں  اچھے اعمال کرنے کے لیے بھیجا تا کہ وہ اپنی زندگی کو اچھے سے گزار  سکے۔ ہر انسان کو اپنی زندگی کا اصل مقصد کبھی نہیں بھولنا چاہیے اور ایسی خواہشوں کے پیچھے نہیں بھاگنا چاہیئے جو اسکے لئے بہتر نا ہو ۔