موبائل فون

  • موبائل فون دور جدید کی خاص ایجاد جو ہر گھر میں ہر فرد کے پاس دستیاب ہے یہ ایسی سوغات ہے جس کے بغیر انسان اپنے آپ کو اکیلا محسوس کرتا ہے اسی لیے یہ سوغات ہر کسی کے ساتھ ہمیشہ پائی جاتی ہے جیسے اس کے بغیر گزارہ ممکن نہیں. موبائل فون آج کے دور میں ہر کسی کی ضرورت بن گیا ہے بچے، نوجوان نسل حتیٰ کہ بوڑھے اور پکی عمر کے افراد بھی اس چیز کے شوقین بن گئے ہیں یہ ایک ایسی ضرورت ہے جس کے بنا ہر شخص خود کو ادھورا محسوس کرتا ہے جیسے کوئی کمی سی رہ گئی ہو جیسے زندگی میں اس کے بنا گزارا مشکل ہوگیا ہو موبائل فون ایجاد کرنے کا مقصد فاصلوں کو مٹانا تھا اس ٹیکنالوجی کے ایجاد سے پہلے ہم دور بیٹھے اپنے پیاروں سے رابطے مشکل سے کرسکتے تھے لیکن موبائل فون کی بدولت ہم میلوں دور ایک سیکنڈ میں رابطہ کرسکتے ہیں موبائل فون میں انٹرنیٹ کی بدولت ہم ہر قسم کی خبر سے باخبر رہ سکتے ہیں معاشی ترقی میں موبائل فون بڑا کارآمد ثابت ہو رہا ہے لیکن میرے خیال سے موبائل فون ہے تو ایک رحمت لیکن آج کل کے دور میں یہ زحمت بنتا جارہا ہے جس گھر میں دیکھیں ہر بچہ موبائل فون پر گیم کھیلتا مصروف نظر آتا ہے والدین کم عمری میں ہی اپنے بچے کو اس کی ضرورت سمجھ کر موبائل فون کا عادی بنا دیتے ہیں حالانکہ وہ یہ نہیں جانتے یہی موبائل فون ان کے لیے عذاب بھی بن سکتا ہے پرانے وقتوں میں جب موبائل فون جیسی ٹیکنالوجی ایجاد نہیں تھی تو بچوں کی سرگرمیاں بھی اچھی تھی بچے اپنا وقت مختلف قسم کے کھیلوں میں گزارتے تھے جس سے وہ صحت مند اور ان کا دماغ تروتازہ رہتا تھا لیکن افسوس سے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ آجکل کے بچوں نے خود کو گھروں میں قید کرکے رکھ دیا سارا دن گھر بیٹھ کر موبائل فون پر گیمز کھیل کر اپنا وقت گزار دیتے ہیں اور والدین بھی خوش ہوتے کہ بچے گھر میں انکی آنکھوں کے سامنے ہیں موبائل فون کی وجہ سے بچوں کی جسمانی سرگرمیوں میں کمی آجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار بھی ہو سکتے ہیں موبائل کے زیادہ استعمال سے ان کی نظر پر اثر پڑ سکتا ہے میں نے ڈھائی تین سال کی عمر کے ایسے بچے بھی دیکھے ہیں جن کی مائیں موبائل فون پر کارٹونز لگاکر ان کو کھانا کھلاتی ہیں اور جوں ہی ویڈیو بند ہو جاتی ہے تو بچے کھانا بھی چھوڑ دیتے ہیں یہ والدین کی کم عقلی ہے جو اپنے بچوں کو موبائل فون کا عادی بنا دیتے ہیں موبائل فون ایک بری چیز نہیں ہے لیکن اس کا استعمال اس کو اچھا یا برا بناتا ہے اگر ہم صرف اپنے پیاروں سے رابطے کے لیے فون کا استعمال کریں تو یہ ہمارے لئے مفید ہوگا لیکن ایسا نہیں ہے ہم نوجوان نسل موبائل فون کا استعمال حد سے زیادہ کرنا شروع ہوگئے ہیں موبائل فون ایک ایسی بیماری بن گیا ہے جس نے انسان کو ذہنی، جسمانی طور پر جکڑ کے رکھا ہے نوجوان نسل کے لئے موبائل کمپنیز کی طرف سے انٹرنیٹ ،ایس ایم ایس اور کال پیکجز ایک نعمت کی طرح ہیں جس سے وہ بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں رات دیر تک جا کر میسجز کرنا اور انٹرنیٹ پر مختلف گیمز موویز اور سوشل میڈیا سے بھرپور لطف اندوز ہوا جا رہا ہے اور یہی نوجوان رات دیر تک جاگنے کی بدولت صبح سویرے جاگ نہیں سکتے اور جب مشکل سے جاگ کر سکول یا کالج جاتے ہیں تو نیند پوری نہ ہونے کی بدولت کلاس میں سو رہے ہوتے ہیں پڑھائی سے ان کا رجحان ختم ہوجاتا ہے نوجوان نسل ایک موبائل فون کے بے جا استعمال کی وجہ سے اپنا مستقبل خراب کر رہے ہیں موبائل فون کے حد سے زیادہ استعمال کی وجہ سے کم عمری میں ہی یہ لوگ بلڈپریشر ،موٹاپا اور ڈپریشن جیسی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں بدقسمتی سے ہم نوجوان نسل صبح آنکھ کھولتے ہی موبائل کا دیدار کرتے ہیں اور پھر پورا دن یہ موبائل ہمارے ہاتھ میں رہتا کام کے دوران یا کلاس میں لیکچر کے دوران ہم موبائل استعمال کر رہے ہوتے ہیں ہماری میسج ٹائپ کرنے کی سپیڈ اتنی تیز ہے کہ ہم بند آنکھوں سے بھی میسجز ٹائپ کر سکتے ہیں جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ موبائل فون کے پچاس منٹ استعمال سے اس میں سے نکلنے والی ریڈی ایشن انسانی دماغ کے گلوکوز کی سطح کو بڑھا دیتی ہیں جو کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے بچوں کا بہت زیادہ موبائل استعمال کرنا ان کو دماغی طورپر کمزور بنا دیتا ہے ان میں سوچنے سمجھنے پڑھنے لکھنے کی صلاحیت کم ہوتی رہتی ہے یاداشت کی کمی کا بھی واحد سبب موبائل فون ہے موبائل فون کے استعمال سے دوری تو مٹ گئی ہے ھم دوردراز اپنے رشتہ داروں سے منٹوں میں بات کرکے انکا حال حوال معلوم کر سکتے ہیں لیکن افسوس ہم اس بات سے بے خبر ہو گے ہیں کہ ہمارے ہمسائے کے گھر میں کوئی پریشانی تو نہیں وہ کسی مصیبت میں تو نہیں موبائل فون نے ہمارے دلوں سے ہمدردی،بھائی چارہ کا جذبہ ختم کردیا ہے میں اس بات سے انکاری نہیں ہوں کہ موبائل فون کا استعمال بالکل ختم کر دیا جائے آجکل جدید دور میں ٹیکنالوجی بہت اہمیت کی حامل ہے اس کا استعمال ہمارے لئے بہت ضروری ہے لیکن اس کا اچھا یا برا استعمال ھمہاری ذات تک ہے کہ ہم ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یا اپنے آپ کو نقصان میں ڈال رھے ھیں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق ہمارے ملک میں 100 فیصد میں سے تقریباً 85 فیصد لوگ موبائل فون کا استعمال کر رہے ہیں ان میں سے زیادہ تر موبائل فون پر انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں فیسبوک واٹس ایپ یوٹیوب ٹوئٹر یہ گول چکر ہے جس کے اردگرد پورا دن ہم اپنا وقت ضائع کر دیتے ہیں ہم نے اپنی زندگی بس سوشل میڈیا استعمال کرنے پر ہی محدود کردی ہے اس کی وجہ سے ہم نوجوان نسل اپنے آپ کو ایک کمرے میں قید کر لیتے ہیں اور اس کمرے تک کے ہی ہو کر رہ جاتے ہیں ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ ہمارے گھر میں ہمارے بوڑھے والدین ہم سے بات کرنے کے لیے ترس رہے ہیں بجائے ان کو اپنا وقت دینے کے ہم موبائل فون کے ساتھ چپکے بیٹھے رہتے ہیں ھمارے چھوٹے بہن بھائیوں کو پڑھائی میں مدد کی ضرورت ہے لیکن ہم ان کی مدد کی بجائے ھم بس میسجز ٹائپ کرتے رہتے ہیں جیسے دنیا جہاں کی ذمہ داریاں ہمارے سر پر ہیں اور ہم نے ان کو میسجز کرکے پورا کرنا ہے موبائل فون کی بدولت رشتوں میں دوریاں پیدا ہو گئی ہیں موبائل فون سے معاشرے میں بدامنی پھیل رہی ہے مہنگے سے مہنگے موبائل فون چوری ہو رھے ھیں آجکل ہر جگہ موبائل فون چوری ہونے کی خبریں ہمیں سنائی دے رہی ہیں فون کی چھینا جھپٹی کے دوران ایک دوسرے پر مارپیٹ کی جاتی ہے یہ بدامنی نہیں ہے تو کیا ہے ؟ مسجدوں میں نماز کے دوران موبائل فون نہ بند کرنے کی وجہ سے رنگ ٹون بجنا سٹارٹ ہو جاتی ہے جس پر کوئی گانا لگا ہوتا ہے اس سے نمازیوں کی نماز میں خلل پیدا ہوتا ہے فون کے ذریعے ہیکنگ بلیک میلنگ جیسے جرائم بھی بڑھتے جا رہے ہیں جو ہمارے معاشرے کو تباہی کی طرف لے کے جا رہا ہے کسی بھی معاشرے کو اچھا یا برا بنانے میں سب سے زیادہ کردار وہاں کے لوگوں کا ہوتا ہے کہ وہ معاشرے کو ہر برائی سے پاک صاف ستھرا رکھنا چاہتے ہیں یا اس کو تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں اس لیے یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی زندگی سے منفی چیزوں کو دور کردیں زندگی کا اصل مقصد پہچانیں اپنے مستقبل کو کامیاب اور روشن بنانے کے لیے انتھک محنت کریں