رحمت العالمین

  • دنیا میں جب جہالت کا دور تھا ظلم و جبر کی حکمرانی تھی انسانیت تعصب و زیادتی کے دھانے پہ سسک رہی تھی ہمدردی و غمگساری اخوت و بھائی چارگی قبائلی عصبیت کی آگ میں جل رہی تھی غیر معقول اور غیر منصفانہ سلوک کا بازار گرم تھا دختر آدم کا پیدا ہونا باعث ذلت اور زندہ دفن کرنا عام رواج تھا ایسا پر آشوب کو پرفتن دور تھا کہ ہر طرف ظلم کی گھٹا دور دور تک چھائی ہوئی تھی ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا وہ دور کیا تھا کہ طویل کالی اندھیری رات تھی جس میں انسانیت اخلاق وتمدن کے ایک جگنو کی روشنی کو ترس رہی تھی ایسی ظلم و تاریکی سے برے ماحول میں ایک آفتاب طلوع ہوا جس نے اپنی روشنی سے نہ صرف عرب ممالک کو بلکہ پوری دنیا کے گوشے گوشے کو روشن و منور کر دیا بے شک اس آفتاب کا نام گرامی محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ‏آپ کی آمد نے دنیا کو چونکا دیا ہمارے نبی تو وہ پاک ذات ہیں کہ جن کی صفات بیان کرنے کے لئے ساری دنیا کے درختوں کو قلم بنا دیا جائے سمندروں کے پانی کو روشنائی بنا دیا جائے اور زمین سے آسمان تک کہ خلاء کو اوراق بنا دیا جائے تو یہ تو گمان کیا جاسکتا ہے کہ قلم ختم ہو جائیں گے سمندروں کا پانی خشک ہوجائے گا زمین سے آسمان تک کا خلاء پر ہوجائے گا لیکن میرے پیارے نبی کی سیرت پاک مکمل نہ ہو پائے گی ایک مومن کے لئے ایک مسلمان کے لئے اور ایک کلمہ گوہ کے لئے نبی کی ذات گرامی ہر لحاظ سے مرکزی محور ہے حتیٰ کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں میرے اور آپ کے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام چودہ سو آیتوں میں نازل فرمایا اور یہ ساری آیتیں میرے نبی کا اخلاق بتاتی ہیں حضورِ پاک نے پوری انسانیت کو پیغام نجات دیا وجودشاہی فرعونی اور عصبیت ابوجہلی کچھ اس طرح سے مٹ گئی کے پھر کوئی زمانے کی گردش اسے زندہ نہ کرسکی چودہ سو سال گزر گئے لیکن روشنی کا یہ دیا آج بھی سورج بن کر پوری آب و تاب سے چمک رہا ہے اور دنیا آپ کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے یہ زمین و آسماں نبی کی ذات کے اندر گم ہیں اس کی عقیدت کی ان ہر رنگ و بو میں اور لالہ و گل میں مہکتے ہوئے چمن میں اور کلیوں کی مہک میں اور ہواؤں کی لہر میں نبی کے جلوے دیتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رحمت العالمین ہونے کی یوں تو بہت دلیلیں ہیں مگر سب سے بڑی دلیل فتح مکہ کے موقع پر تمام کفار مکہ کی عام معافی تھی یہ معافی ان لوگوں کو دی گئی جو محسن عالم کے باغی تھے جو پیکر رحمت کے دشمن تھے ان میں وہ بھی جو آپ کو ختم کرنے کے لئے جان کی بازی لگائے ہوئے تھے اور وہ بھی جو آپ کے خلاف زہر اگلنے کے لئے وقف تھے ان میں وہ بھی جن کی تلواروں نے ذات پاک سے گستاخیاں کی تھی اور وہ بھی تھے جنہوں نے آپ کی ایڑیاں لہولہان کر دی تھی ان میں وہ بھی جو آپ کے جانثاروں کو تپتی ریت پر لٹا کر چٹانوں سے دبایا کرتے تھے اور وہ بھی جو ان کے جسموں کو لوہے کی گرم سلاخوں سے داغاٰ کرتے تھے ایسے ظالموں کو معاف کرکے آپ نے ثابت کردیا کہ آپ تمام جہانوں کے لئے سر بسر رحمت بن کر آئے ہیں "تاریخ اگر ڈھونڈے گی ثانی محمد ثانی تو بڑی چیز ہے سایہ بھی نہ ملے گا" آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ عظیم انسان ہیں جن سے زیادہ کسی کی تعریف نہیں کی گئی اور یہ بھی بات سچ ہے کہ آپ سے زیادہ کسی نے اپنے خالق کی تعریف نہیں کی جس ہستی کی تعریف خود رب کائنات کرے اس ہستی سے بڑھ کر عظیم اس دنیا میں کیا ہو سکتا ہے جس ہستی کے لئے میرے رب نے اپنا کلام قرآن پاک کی شکل میں نازل فرمایا اس ہستی کے سوا ہمارا معبود کون ہوسکتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر انسان کے لئے پیغام نجات لے کر آئے بنی نوع انسان کے لئے رحمت بن کر آئے آپ ہی وہ نبی ہیں جن کا امتی ہونے کی خواہش تمام انبیاء کی تھی ہم کتنے خوش نصیب ہیں اس آقا تاجدار کی غلامی نصیب ہوئی روز محشر وہی تو شفاعت فرمائیں گے وہی تو حوض کوثر پلائیں گے اور وہی تو اپنی امت کو بخشوائیں گے نبی کی امت ہونے کے ناطے ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنی زندگی اپنے نبی کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق گزاریں ہمارے نبی کی زندگی ہمارے لئے کھلی کتاب جیسی ہے جس سے تمام امت مسلمہ کا فیض یاب ہونا ہی باعث کامیابی ہے میرے اللہ نے اپنے نبی کی زندگی کا ہر پہلو اپنی کتاب قرآن پاک کی شکل میں نازل کردیا ہے اب یہ ہمارا فرض اولین ہے کہ ہم اللہُ کے اس کلام کی پیروی کریں