کھیلوں پر توجہ

  • کھیلوں پر توجہ

     

     

    پاکستان اُن چند خوش نصیب ممالک میں شامل ہے جو سپورٹس کی فہرست میں آگے ہیں۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں اور اس بات کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ ہر کھیل کا کے مطابق کرکٹرز بھی پرفارمیس دے کر عوام کے دل جیت لیتے ہیں۔ یہ کھلاڑی  ہمارے لیے کسیکھلاڑی موجود ہے اور وہ اُس کھیل میں مہارت بھی رکھتا ہے۔ پاکستان کے کھلاڑیوں کے لیے خوشی کی بات ہے کے پاکستان کے لوگ ہر کھیل میں دلچسپی لیتے ہیں اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ کھیلوں کے لحاظ سے پاکستان ٹاپ لیسٹ میں ہے۔ اور یہ ہمارے لیے کسی خوشی سے کم نہیں۔ وقت کے ااتھ ساتھ پاکستان کے لوگوں میں  مختلف کھیلوں کی طرف دلچسپی جاتی جارہیے ہے لیکن کرکٹ واحد کھیل ہے جس کو ہر پاکستانی پسند کرتا ہے۔ پاکستان کے لوگوں میں کرکٹ کا جنون ہے اور اگر یہ بات بولی جائے کے پاکستان میں بچے بچے کے خون میں کرکٹ ہے تو کوئی بُری یا جھوٹی بات نہیں ہوگی۔ پاکستان میں لوگ کرکٹ کو بہت پسند کرتے ہیں اور کرکٹ دیکھا بھی بہت جاتا ہے۔ جب بھی ہمارے ملک کا میچ بھارت کے ساتھ ہو تو لوگ اپنے اپنے کاروبار بند کرکے بھی چلے جاتے ہیں اور لوگ مسجدوں میں پاکستان کی جیت کی دعائیں کرتے ہیں.پاکستان کی حکومت بھی کرکٹ کو سپورٹ کرتی ہے اور اپنی دلچسچی دیکھاتی ہے جس سے کھلاڑیوں کا حصلہ بھڑتا ہے۔ بات فنڈ کی ہو یا پھر کرکٹ سیریز کی یا پھر دوسری ٹیم کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی تو حکوت پاکستان نے ساتھ دیا ہے اور اپنا فرض اور حق ادا کیا۔اسی وجہ سے آج پاکستان کرکٹ ٹیم اول مقام حاصل کیے ہوئے ہے۔ جسکا ہم سب کو فخر ہے کیونکہ کرکٹ وہ واحد کھیل ہی پاکستان میں جو لوگ خوشی کے ساتھ دیکھتے ہیں اور اُسی آئیڈیل سے کم نہیں۔ 

      

    ہاکی کا معیار

     

    پاکستان کا قومی کھیل جس کا نام ہے ہاکی۔ اگر ماضی کو دیکھا جائے تو پاکستان ہاکی کی ٹیم بہت مثالی ٹیم تھی۔ ہر جگہ اپنا اور ملک کا نام روشن کیا۔ لیکن موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو پاکستان ہاکی کی ٹیم وہ ٹیم نہیں رہی۔ باجود اسکے کے ٹیم کے ساتھ ساتھ کوچنگ اسٹاف بھی تبدیل کیے گے۔ لیکن مسلسل مایوس کُن کارکردگی رہی پاکستان ہاکی ٹیم کر اور اس سے عوام کے دل بھی ہاکی سے بُرے ہونے لگے۔ ہاکی جو کے نیشنل گیم ہے لیکن کرکٹ کے مقابلہ میں شہرت نہ برقرار رکھ سکا۔ اس کی وجہ کیا ہوسکتی یا تو کھلاڑی جا ن چُکے ہیں کے پاکستان میں لوگوں کو ہاکی سے زیادہ کرکٹ کا جنون ہے  یا پھر پاکستان کی حکومت جو ہے وہ ہاکی کے معملات میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی۔ کیونکہ ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ ہاکی ٹیم کی منجمنٹ کے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں رہے۔ کبھی گرونڈ کا مسلئہ تو کھبی فنڈ نا دینے پر نارضگی۔ وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دل سے کھیل ہاکی کی اہمیت اُتر رہی ہے اور یہ کوئی اچھی بات نہیں کیونکہ کھیل کوئی بھی ہو اُس کی عزت کی جائے اور ساتھ میں اُس کے کھلاڑی کی بھی جبکہ ہاکی تو ہمارا قومی کھیل ہے۔ قومی کھیل ایک عزت ہے اور اس کی خفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ ہر سال ہر سپورٹس کو پاکستان میں فنڈ دیا جاتا ہے لیکن ناجانے وہ فنڈ کہا جاتا ہے؟۔ ہاکی فیڈریشن حکومت پر الزام لگاتی ہے اور حکومت فیڈریشن پر۔ آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کے اگر فنڈ فیڈریشن کے پاس آتا ہے تو جاتا کہاں ہے؟۔ کیونکہ آج کتنا عرصہ ہوگیا ہے پاکستان کی ہاکی میں کوئی بڑی تدیلی نہیں آئی اور اگر پیسہ حکومت فیڈریشن کو نہیں دیتی تو سوال اُٹھتا ہے کہ کیوں نہیں دیتی آخر کوئی تو مسلئہ ہے اس حکومت کے ساتھ کے کرکٹ پر توجہ دی جارہی لیکن دوسری جانب قومی کھیل ہے اُس کو پیچھے کیا جارہا ہے۔ جو کی غلط اور مایوس کُن بات ہے۔ یہ سب افسوس ناک بات ہے۔ جو کھیل ہمارے ملک سے شروع ہوا آج دوسرے ممالک اُس کھیلُ کو کھیل کر فخر محسوس کر رہے ہیں۔

     

     

    حکومت کی دلچسپی

     

    پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ اور نہ ہی پیسوں کی لیکن نہ جانے آج تک یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کے ہماری ملک میں ایک ہی گیم کرکٹ کو کیوں دیکھا جاتا ہے چاہے وہ عوام ہو یا پھر حکومت سب کرکٹ کی سپورٹ کرتے ہیں۔ پاکستان میں قومی کھیل کے ساتھساتھ اور بھی ایسے کھیل ہیں کن کے کھلاڑی موجود ہیں لیکن مسلئہ یہ ہے کہ ان کے لیے کوہی گرونڈ نہیں۔ اُن کو کوئی فنڈ نہیں دیا جاتا۔ کی انٹرنیشنل مقابلہ میں بجانہیں جاتا۔ اگر کوئی قسمت کے ساتھ چلا بھی جاتا ہی تو وہ اپنی مدد آپ کے تحت جاتا ہے اپنے حرچہ خود بردشت کرتا ہے۔ سب ہماری حکومت کی نااہلی ہے جو کے کای بھی طرح کی سپورٹ نہیں کرتی۔ ہماری پاس ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو اپنے کھیل میں مہارت رکھتے ہیں اور امید کے ساتھ اور یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں ہے وہ جہاں بھی جاہیں گے ملک پاکستان کا نام روشن کریں گے۔ اس لیے ہمیں حکومت پر دباو ڈالنا ہوگا کہ وہ کرکٹ سے ہٹ کر بھی دوسری گیموں کی طرف توجہ دیں۔اگر کھیلوں کا معیار اچھا ہوگا تو باہر کی ٹیمیں بھی پاکستانآ کر کھلیی گی کا سے پاکستان کا نام روشن ہوگا۔ زیادہ سے زیادہ گرونڈ ہونے چاہیے جس سے عوام کی دلچسپی پیدا ہو اور ساتھ ہی کھلاڑیوں میں نئی اُمید پیدا ہو۔ اُن کو  فنڈ دیا جائے اور اُن کو اُن کی ضرورت کے مطابق سامان دیا جائے۔ ہر کھیل کا اپنا اپنا ڈیپارٹمنٹ ہونا لازمی ہے جس سے آسانی کے ساتھ ہر مسلئہ کا حل نکل سکتا ہے۔ امن کو انٹرنیشنل سطح پر کھلوایا جائے اورساتھ ہی ان کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے۔

     

    خوش نصیبی کی بات ہے کہ پاکستان کے پاس لکڑی کی صورت میں ہیرا مو جود ہےاور پاکستان کھیلوں کے سامان بنانے میں اول نمبر پر ہے۔ دنیاںبھر کے لوگ اور کمپنیاں پاکستان سے کھیلوں کا سامان منگواتی ہیں۔ بہت سے انٹرنیشنل ایونٹس میں پاکستان کے ہی بناہی ہوئی اشیاء استعمال ہوتی ہیں۔ اس سال کی طرح کافی سالوں سے دنیا کا مقبول ایونٹ ( فیفا فٹبال) میں استعمال ہونے والا فٹبال پاکستان میں ہی بنایا گیا ہے اور یہ ایک فخر کی بات ہے۔ اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کے دوسرے ممالک کو پاکستان کی کھیلوں کی اشیاء کی اہمیت کا پتہ ہے لیکن پاکستان کی حکومت اس بات کی سمجھ نہیں آتی ہے ہر چیز موجود ہے لیکن اس پر جان بُوج کے توجہ نہیں دی جارہی۔ ہمارا کام ہے کہ دیکھا جائے کہ  حکومت تو کوئی کام نہیں کر رہی تو ہم سب کو مل کر اس پاکستان کو ہر میدان میں آگے لیکر جانا ہے۔ کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانا ہے۔ اُن کے ساتھ چلنا ہے اُن کے ساتھ مل کر اُن کھیلوں کو سامنے لانا ہے جو دنیا پوری میں کھیلی جاتی ہے لیکن پاکستان میں اُس گیم کے کھلاڑی ہونے کے باوجود اُس کی آواز کو اُٹھایا نہیں جاتا  لیکن ہمارا فرض ہے کہ حکومت پاکستان سے اُن کا حق دلوانا ہے۔وہ کوئی بھی کسی طرح کی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ یہ سب ہماری ہیرو ہیں۔ اپنے خرچہ پر ہی سب کے سب ایونٹس کھیلتے ہیں۔ حکومت کو خود یہ بات سمجھ  جانی چاہیے کہ ان سب چیزوں  کو کرنے اور کھلاڑیوں کے ساتھ دینے سے ہمارے ملک کا نام روشن ہوگا۔ صرف کرکٹ ہی نہیں ہے کرکٹ کے علاوہ اور بھی کھیل ہیں جن کو آگے لانے کو ضرورت ہے۔

     

    آخر میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کے یہ سب ہمارے ہیرو ہیں ان کا ساتھ دیا جائے ان کو فنڈ دیا جائے اور ان کو انٹرنیشنل مقابلوں میں جانے کی اجازت دی جائے۔ جو جو کمی ہے چاہے فنڈ کی وہ، گرونڈ کی ہو، یو پھر مسئلہ این او سی کا ہو تو حکوت کو چاہئے کے اُن کی مدد کرے۔ اگر آپ اپنے  کھلاڑی دوسرے ممالک بھجو گے تو پھر دوسرا ملک بھی اس اقدام کو قبول کر کے اپنا کھلاڑی پاکستان بیجھے گا۔ اس سے دنیا میں اچھا اثر جاتا ہے۔ دوستی میں تمام رکاوٹیں ختم ہو جاتی ہیں سیاسی لحاظ سے بھی ۔ اس لیے کھیل وہ واحد انمول چیز ہے جس کی قدر کرو گے اور اُس کے کھلاڑیوں کو کمتر نہیں سمجہوگے۔کیونکہ کوئی بھی کھیل عام نہیں ہوتا اس طرح کوئی بھی کھلاڑی کسی سے کم نہیں ہوتا۔ دنیا بھر میں کھلاڑی کی عزت ہوتی  لوگ اُن کو اپنا آئڈیل مانتے ہیں۔ لیکن آفسوس پاکستان کی عوام بھی حکومتی کردار نبہا رہی ہے۔ کھلاڑیوں کو کمتر سمجھتے ہیں۔پاکستان میں زیادہ تر لوگ کرکٹرز کے فین ہوتے ہیں۔ جوکے  غلط بات نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ایسے اور بھی کھیل ہیں اور بھی کھلاڑی ہیں جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دوسرے ممالک جا کر مقبلوں میں فتح حاصل کی اور ملک کا نام روشن کیا۔ کھلاڑیوں کی عزت کرنا سیکھو۔یہ ہمارے ہیرو ہیں  اان کو اان کے حق سے محروم نہ کرو۔ کیونکہ کل کو یہی ہم لوگوں کے لیے عزت کا سبب بنتے ہیں